طلاق کے اسٹامپ پیپر پر دستخط کرنا

24 جون 2023

بسم الله الرحمن الرحيم

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ اسٹامپ پیپر پر یہ الفاظ لکھوائے گئے تھے:

 میں مسمی عمران ولد محمّد اسلم راجپوت ساکن گو ناعور تحصیل کا مونکی ضلع گو جرانوالہ کا رہائشی ہوں۔ میرا مریم ولد محمّد اسحاق قوم راجپوت سے نکاح ہوا تھا  اور آج مورخہ ۲۰۲۳/۰۵/۲۰/ کو اپنے ہوش وحواس میں بغیر کسی دباؤ کے مریم ولد محمّداسحاق قوم راجپوت  سا کن گوناعور کو موجو د گواہان زاہد اقبال ولد محمّد اصغر علی ، محمّد الیا س ولد عطا محمّد ، احمد علی ولد اصغر علی ،مشتاق ولد نیاز کی موجود گی میں  طلاق دیتا ہوں،  آج کے بعد میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔  اور اس تحریر کے آخر میں لڑکے سے زبردستی دستخط کروا لئے گئے لڑکے نے یہ الفاظ پڑھے نہیں تھے البتہ اس کو علم تھا کہ یہ طلاق نامہ ہی ہے  تو اب پو چھنا یہ ہے کہ میاں بیوی کے درمیان عدالت میں نکاح ہوا تھا اور خلوت صحیحہ ہوگئی تھی  تو کچھ لوگوں نے لڑکے سے زبردستی اس تحریر پر دستخط لئے تھے  جبکہ لڑکا طلاق نہیں دینا چاہتا تھا تو اس سے کتنی طلاقیں واقع ہوگی؟ 

 


الجواب حامدا ومصلیا


اگر زور زبردستی سے مراد یہ ہے کہ طلاق نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے یا کسی عضو کے تلف کرنے کی دھمکی دی ہو اور غالب گمان یہ ہو کہ دستخط نہ کرنے  کی صورت میں دھمکی دینے والا واقعتا  ایسا کرگزرے گا، اس صورت میں  اگر زبان سے طلاق کے الفاظ نہیں کہے،بلکہ صرف  لکھے ہوئے طلاق نامہ پر دستخط کیے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ اور اگر اتنی زبردستی نہ ہو کہ جس سے یہ خطرہ ہے کہ کوئی عضو تلف کر دیں گے یا جان سے مار دیں گے تو پھر ایک طلاق رجعی واقع ہو چکی ہے اور عدت کے اندر بغیر نکاح کے اور عدت کے بعد نکاح جدید کے ساتھ دوبارہ اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ تاہم آئندہ کے لئے شوہر صرف دو طلاقوں کا مالک ہوگا۔

 

كمافى الفتاوى الهندية:


الكتابة ...... إن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو۔

(1/ 379/كتاب الطلاق /الفصل السادس في الطلاق بالكتابة/دار الفكر).

 

وفى رد المحتار:


وفي البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق، فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا.

(3/ 236/كتاب الطلاق/ دار الفكر).