بسم الله الرحمن الرحيم
کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری والدہ فوت ہوئی ہے لیکن ابھی تک ان کا ترکہ تقسیم نہیں کیا گیا ، لیکن اب رمضان میں ہماراسال پورا ہورہا ہے تو کیا وراثت میں سے ہم کو جتنا حصہ ملنا ہے تقسیم سے پہلے اس کی زکوۃ دینا بھی ہم پر واجب ہے یا نہیں؟
الجواب حامدا ومصلیا
میت کے فوت ہونے کے بعد وراثت فوری طور پر تقسیم کرنا بہت ضروری ہ ے اور بلا وجہ تاخیر کرنا گناہ ہے ۔
میت کے ترکہ پر تقسیمِ میراث سے پہلے زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی تاوقتیکہ اسے شرعی ورثاء میں تقسیم نہ کردیا جائے ، پھر جس شخص کے حصے میں وہ مال آئے اگر وہ پہلے سے صاحب ِ نصاب ہو تو دیگر اموال کے ساتھ ملاکر اس کی زکوٰۃ اداکرنی ہوگی ۔ بصورتِ دیگر اگر وہ رقم ( میراث میں ملاہوا مال) بقدرِ نصاب بھی ہو اور تقسیم کے بعد ہر وارث کے پاس اس پر مکمل سال بھی گزرجائے تب زکوٰۃ لاز ہوگی ، لہٰذا صورت مسئولہ میں چو نکہ مرحومہ کاترکہ اب تک تقسیم نہیں ہوا ہے ، اس لئے تقسیم سے پہلے زکوٰۃ واجب نہیں ۔
كمافى تفسيرالألوسي:
ياأَيُّهَاالَّذِينَآمَنُوالاتَأْكُلُواأَمْوالَكُمْبَيْنَكُمْبِالْباطِلِبيانلبعضالمحرماتالمتعلقةبالأموالوالأنفسإثربيانتحريمالنساءعلىغيرالوجوهالمشروعة،وفيهإشارةإلىكمالالعنايةبالحكمالمذكور،والمرادمنالأكلسائرالتصرفات،وعبربهلأنهمعظمالمنافع،والمعنىلايأكلبعضكمأموالبعض،والمرادبالباطلمايخالفالشرعكالرباوالقماروالبخسوالظلم- قالهالسدي- وهوالمرويعنالباقررضياللهتعالىعنه.
(3/ 16/سورةالنّساء/دارالكتبالعلمية).
وفى بدائعالصنائع:
ووجوبالزكاةوظيفةالملكالمطلقوعلىهذايخرجقولأبيحنيفةفيالدينالذيوجبللإنسانلابدلاعنشيءرأساكالميراثبالدينوالوصيةبالدين،أووجببدلاعماليسبمالأصلاكالمهرللمرأةعلىالزوج،وبدلالخلعللزوجعلىالمرأة،والصلحعندمالعمدأنهلاتجبالزكاةفيه.
(2/ 10/كتابالزكاة/فصلالشرائطالتيترجعإلىالمال/دارالكتبالعلمية).