کیا فر ماتے ہیں علماء کر ام کہ ہماری مسجد میں دائیں طرف مسجد کے بیت الخلاء بنا ئے گئے تھے اس کے بعد پیچھے کی طرف کا ایک پلاٹ مزید خرید اگیا اور اس کو مسجد کے ہا ل کے ساتھ شامل کیا گیا ہے لیکن اب پچھلے حصہ کے دائیں طرف کے سامنے بیت الخلاء آگئے ہیں کیا اس جگہ پر نماز پڑھنا درست ہے یابیت الخلاء وہاں سے تبدیل کئے جائیں ؟
الجواب حامدا ومصلیا
صورت مسئولہ میں بنے ہو ئے بیت الخلاءکے سامنے نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ درمیا ن میں دیوار ہے لیکن اس کی وجہ سے یہاں پر بدبو ہو تو یہ احترام ِ مسجد کے خلاف ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ اگر گنجائش ہو تو ان کو وہاں سے منتقل کردیا جائے اور اس جگہ کو مکمل طور پرصاف کر دیں تاکہ بدبو باقی نہ رہے ۔
فتاوی ٰ محمودیہ میں ایک سوال کے جو اب میں مذکور ہے :
سوال : مسجد کے عقب پچّھم رُخ ( مغرب کی جانب ) ملحقہ امام کے دیوار کے کھڑے ہو نے کی جگہ ہے ، درمیا ن میں دیوار ہے ، پاخانہ بنا نا جائز ہے یا نہیں ؟ دیوار میں ایسی صورت میں روشن دان بھی ہو سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: خارج مسجد پا خانہ بنا نا جائز ہے ، درمیا ن میں دیو ار ہو نے کی دجہ سے نما ز میں بھی کو ئی خرابی نہ ہوگی ، لیکن ایسی جگہ پا خانہ بنانا جس سے نمازیوں کو بدبوکی تکلیف ہو اور ہر وقت مسجدمیں بدبو آیا کرے اور مسجد کی جانب پاخانے کا روشن دان کھو لنا احترا م مسجد کے خلاف ہے لہٰذا بہتر یہ ہے کہ اگر گنجائش ہو تو کسی دوسری جگہ مسجد سے الگ پا خا نہ بنا نا چا ہئے اور روشن دان بھی مسجد کی طرف نہ کھو لناچا ہئے ۔ (مستفاد: از فتاوی محمودیہ: ج، ۲۱،ص۴۶۱، دارا الاشا عت )
ایک دوسرے سوال کے جواب میں مذکور ہے:
سوال: مسجد کی کچھ اینٹیں برآمد ہ مسجد میں لگی ہو ئی تھیں مریدین نے برائے شیخ مذکور وہ اینٹیں اٹھا کر اندورنِ مسجد یعنی صحن کے سامنے بیت الخلا ء بنا یا مگر انصاف پسند لوگوں نے روک ٹو ک کی تو مریدین اور پیر صاحب نے التفا ت نہ کیا ؟
جو اب: شیخ مذکو ر کے لیے مناسب یہ تھا کہ متو لی اور نمازیوں کے مشورے سے تصرف کرتے تاکہ کسی کو اعتراض کی گنجا ئش نہ ہو تی نمازیوں کی ضرورت کے لیے اگر مسجد کے قریب بیت الخلاء بنایا جائے تو شرعاً گنجائش ہے مگر اس کا لحاظ چا ہئے کہ بدبو مسجد میں نہ آئے ( فتا وی محمودیہ ج۲۱ : ص ۴۶۲:دارالاشاعت )
کمافی تنوير الأبصار مع الدر المختار
( وإذا جعل تحته سردابا لمصالحه ) أي المسجد ( جاز ) كمسجد القدس.
(4/ 357/ كتاب الوقف /فرع أراد أهل المحلة نقض المسجد وبناءه/ دار الفكر)
وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)
ويحرم فيه السؤال، ويكره الإعطاء مطلقا...... وأكل نحو ثوم، ويمنع منه.وفی الشامیة:تحت قوله. (قوله وأكل نحو ثوم) أي كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد. قال الإمام العيني في شرحه على صحيح البخاري قلت: علة النهي أذى الملائكة وأذى المسلمين .....خلافا لمن شذ ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره،
(1/659/661/ كتاب الصلاة / مطلب في أفضل المساجد/ دار الفكر)
وايضا:
ولو ضاق المسجد وبجنبه أرض وقف عليه أو حانوت جاز أن يؤخذ ويدخل فيه ا هـ.
(4/ 379/كتاب الوقف/مطلب في جعل شيء من المسجد طريقا/دار الفكر)
وفی حاشية الشلبي علي تبيين الحقائق
إذا كان تحته شيء ينتفع به عامة المسلمين يجوز لأنه إذا انتفع به عامة المسلمين صار ذلك لله تعالى أيضا.
(3/ 330/كتاب الوقف/فصل من بنى مسجدا....../ المطبعة الكبرى الأميرية)
وفی الفتاوى الهندية
في الكبرى مسجدا أراد أهله أن يجعلوا الرحبة مسجدا والمسجد رحبة وأرادوا أن يحدثوا له بابا وأرادوا أن يحولوا الباب عن موضعه فلهم ذلك فإن اختلفوا نظر أيهم أكثر وأفضل فلهم ذلك كذا في المضمرات.
(2/ 456/كتاب الوقف/الباب الحادي عشر في المسجد.../ دار الفكر)