روڈ ایکسیڈنٹ میں ہلاکت کی صورت میں دیت و قصاص کا حکم

18 مئی 2022

بسم الله الرحمن الرحيم

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص موٹر سائیکل پر جار ہا تھا  اس کے ساتھ اس کی بیوی بھی تھی  راستے میں اس نے اوور ٹیک کرنے کی کوشش کی تو دوسری طرف سے گاڑی آگئی اس نے اس گاڑی سے بچنے کے لئے موٹر سائیکل  تھوڑا سا موڑا تو بے قابو  ہو کر الٹ گیا اور اس کی بیوی روڈ پر گر گئی اور پیچھے سے آتی ہوئی ایک ٹریکٹر ٹرالی  کے پچھلے ٹائر کے نیچے اس کا سر آیا اور وہ فوت  ہو گئی اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ قتل کے حکم میں ہے یا نہیں اور اگر قتل کے حکم میں ہے تو اس کا قاتل کون ہوگا اور قتل کی کون سی قسم ہو گی اور  اس کا حکم کیا ہو گا ؟

الجواب حامدا ومصلیا

ڈرائیور اگر غلطی سے غیر عمدی طور پر ایکسیڈنٹ کے ذریعہ اپنی سواری کے علاوہ کسی دوسرے کو قتل کردے تو یہ قتلِ خطا ہے اور  اس کی وجہ سے کفارہ اور دیت دونوں لازم ہوں گے  (بشرطیکہ ایکسیڈنٹ ڈرائیور کی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو)۔

صورتِ مسئولہ میں ٹریکٹر کا ڈرائیور ٹریفک کے قوانین کی مکمل پابندی کرتے ہوئے جا رہا تھا اور اپنی لین میں تھا جبکہ تیز رفتار موٹر سائیکل سوار نے جلد بازی کی اور اس کی بیوی فوت ہوئی ہے تو اس صورت میں ٹریکٹرکےڈرائیورپرکوئی دیت اور کفارہ لازم نہیں ہے تاہم اس صورت میں شوہر پر دیت اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے  اوراگر ٹریکٹر ڈرائیور  کی تیز رفتاری یا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے  حادثہ ہوا ہے تو پھر اس پر دیت اور کفارہ لازم ہوگا۔

كما فى رد المحتار:

(و) الثالث (خطأ وهو) نوعان: لأنه إما خطأ في ظن الفاعل ك (أن يرمي شخصا ظنه صيداً أو حربياً) أو مرتداً (فإذا هو مسلم أو) خطأ في نفس الفعل كأن يرمي (غرضاً) أو صيدا (فأصاب آدمياً) أو رمى غرضاً فأصابه ثم رجع عنه أو تجاوز عنه إلى ما وراءه فأصاب رجلاً أو قصد رجلاً فأصاب غيره أو أراد يد رجل فأصاب عنق غيره، ولو عنقه فعمد قطعاً أو أراد رجلاً فأصاب حائطاً ثم رجع السهم فأصاب الرجل فهو خطأ؛ لأنه أخطأ في إصابة الحائط ورجوعه سبب آخر والحكم يضاف لآخر أسبابه، ابن كمال عن المحيط. قال: وكذا لو سقط من يده خشبة أو لبنة فقتل رجلاً يتحقق الخطأ في الفعل ولا قصد فيه، فكلام صدر الشريعة فيه ما فيه. وفي الوهبانية: وقاصد شخص إن أصاب خلافه ... فذا خطأ والقتل فيه معذر

وقاصد شخص حالة النوم إن يمن ... فيقتص إن أبقى دما منه ينهر.

(ص: 6/ 530 كتاب الجنايات /دار الفكر).

وفى فتح القدير للكمال ابن الهمام:

قال:ومن قاد قطاراً فهو ضامن لما أوطأ)، فإن وطئ بعير إنساناً ضمن به القائد والدية على العاقلة؛ لأن القائد عليه حفظ القطار كالسائق وقد أمكنه ذلك وقد صار متعدياً بالتقصير فيه، والتسبب بوصف التعدي سبب للضمان، إلا أن ضمان النفس على العاقلة فيه وضمان المال في ماله.

10/ 330) باب جناية البهيمة والجناية عليها /دار الفكر).