لیلۃ الجائزہ، شکر کی فضیلت ودعا اعتکاف


ادب مسجد

لیلۃ الجائزہ، شکر کی فضیلت ودعا اعتکاف

الحمد لله وكفى وسلام على عباده الذين الصطفى:

میرے محترم معزز بھائیو اور بزرگوجیسا کہ ہم نے مولانا عبیداللہ بلیاوی کے ملفوظات میں پڑھا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ مجھے کوئی دعا بتا دیجئے جو میں مانگا کروں تو آپ ﷺ نے ان کو دعا بتائی تو انہوں نے عرض کیا کہ اس دعا کو کس وقت پڑھوں کس موقع پر پڑھوں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ نماز کے اندر التحیات کے آخر میں سبحانک انی ظلمت نفسی اےرب تو پاک ہے ہر عیب سے پاک ہے ہر نقص سے پاک ہے ظلمت نفسی میں نے نماز نہیں پڑھی میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا بڑا ظلم کیا پھر استغفار کی کیفیت ہو کہ میری مغفرت فرما میرے گناہوں کو معاف فرما تیرے سوا کوئی نہیں بخش سکتا میرے گناہوں کو بخشنے والا تو ہی ہے وہی استغفار کی کیفیت ہو  اے اللہ تو نے ہمیں توفیق دی تیری توفیق سے ہم اعتکاف میں بیٹھے کیونکہ یہ انسان بہت کمزور ہے یہ ایک قدم بھی اپنی مرضی سے نہیں اٹھا سکتا بقول شخصے یہ قدم اٹھتے نہیں ہیں اٹھوائے جاتے ہیں اللہ پاک کا ارادہ چلتا ہے اللہ کا حکم چلتا ہے اللہ کے ارادے سے سب کچھ ہوا اللہ پاک نے ہمیں توفیق دی یہ دعا ہے اللهم اعنى على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك  بڑی قیمتی دعا ہے ہر نماز کے بعد مانگنی چاہئے کیونکہ ہم محتاج ہیں اللہم اعنی اے اللہ میری مدد فرما اللہم اعنی علی ذکرک اے اللہ اس ذکر میں میری مدد فرما یہ نماز بہت بڑا ذکر ہے فرمایا اقم الصلوۃ لذکری کہ نماز کو قائم کرو میرے ذکر کے لئے نماز بہت بڑا ذکر ہے قرآن کی تلاوت ذکر ہے اور سب سے اعلی ذکر ہے فرمایا انا نحن نزلنا الزکر وانا لہ لحافظون ہم نے ہی ذکر کو اتارا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اللہ کا کلام ہے اللہ نے اپنے پیغمبر محبوب پیغمبر سرتاج الانبیاء امام الانبیاء کے اوپر نازل کیا تو ہم اللہ پاک کے محتاج ہیں ہر گھڑی ذکر میں بھی اللہ پاک کے محتاج ہیں شکر میں بھی اللہ پاک کے محتاج ہیں کہ ہم اللہ پاک کی کتنی نعمتیں روزانہ استعمال کرتے ہیں صبح اٹھنے سے لے کر شام ہونے تک کتنی نعمتیں استعمال کرتے ہیں اللہ پاک کے کتنے بندے ہیں کتنے بندے اللہ پاک نے پیدا کئے ہیں کتنی مخلوق ہے جس کو اللہ پاک نے پیدا کیا ہوا ہے سب کو نعمتیں دیتے ہیں اللہ پاک نے ہمارے اوپر نعمتوں کی اتنی بارش کی ہے کہ ان کا شکریہ ادا نہیں کر سکتے ان کو گن بھی نہیں سکتے ہیں ان کا شکریہ بھی نہیں کر سکتے یہ کیفیت ہو کہ اے اللہ کیونکہ انسان بڑا ناشکرا ہے وہ تو انبیاء تھے اور ایک نبی کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا ان کی تعریف کی انہ کان عبدا شکوراکہ وہ ہمارا شکر کرنے والا بندہ تھا شکر کرنے والوں کو اللہ پسند کرتے ہیں اور   جب اللہ پاک کی کسی نعمت کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے تو اللہ پاک نعمت کو بڑھا دیتے ہیں نعمت کوزیادہ کر دیتے ہیں جب اللہ پاک کی کسی نعمت کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے تو اللہ پاک خوش ہوتے ہیں اور شکر کے بدلے اللہ پاک مزید عطا کرتے ہیں لیکن اگر ہم ناشکری کریں گے تو اللہ پاک تو رب ہے وہ قدیر ہے قدرت والا ہے وہ جمیع کمالات کا مالک ہے اور اللہ پاک نے فرمایا بھی ہے ولئن کفرتم ان عذابی لشدید اے بندو اگر تم کفران نعمت کرو گے میری نعمتوں کا شکر بجا نہیں لاؤ گے اور کفران نعمت کرو گے تو میں بڑا شدید عذاب دینے والا ہوں اس لئے ہر آن اور گھڑی یہ کیفیت ہونی چاہئے کہ ہم اللہ کے شکر گزار بندے بنیں اللہ کا ہرآن اور ہر گھڑی شکر ادا کریں یہ اعتکاف کی توفیق اللہ پاک نے ہمیں دی تھی اعتکاف میں ہم بیٹھے علماء کی صحبت میں سفید ریشوں کی صحبت میں اللہ والوں کے صحبت میں اور ہم نے اللہ پاک کا دروازہ کھٹکھٹایا اللہ پاک بڑے مہربان ہیں اور ہمیں اللہ پاک کی ذات سے امید ہے کہ وہ ہمیں اس کا انعام آج رات دے گا اس لئے آج رات خاص کر جو ہمارے نوجوان جو اعتکاف میں ہمارے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ان نوجوانوں سے خاص کر گزارش ہے کہ نوجوانی مستانی ہوتی ہے کیونکہ ابھی تک شیطان سارے قید تھے جیسے ہی  یہ شوال کا چاند نظر آتا ہے شیاطین جو سارے قید اور بند تھے وہ بھی چھوٹ جاتے ہیں وہ بھی سارے آزاد ہو جاتے ہیں اور پھر ہمارے اعمال خراب کرتے ہیں تو یہ جو انعام کی رات ہے لیلۃ الجائز ہ ہے یہ بڑی قیمتی رات ہے اور اس میں اللہ پاک ہمیں انعام سے نوازے گا اس لئے انعام کی رات کو ضائع نہیں کرنا چاہئے اور اس کے فضائل میں سے جو ایک بہت بڑی فضیلت علماء سے سنی ہے کہ قیامت کے دن نفسا نفسی کا عالم ہو گا سورج بلکل سر کے اوپر ہوگا اور اتنی سخت گرمی ہوگی کہ لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے کوئی ٹخنوں تک کوئی گھٹنوں تک کوئی ناف تک کوئی سینہ تک کوئی گلے تک پسینے میں ڈوبا ہوا ہو گا اور کسی کوکسی کی خبر نہیں ہو گی انبیاء نفسی نفسی کریں گے صرف ہمارے آقاء نامدار، فخر موجودات، امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی، احمد مجتبیٰ کو اللہ پاک نے یہ سعادت بخشی ہے کہ باقی انبیاء بھی نفسی نفسی کریں گے لیکن آقا کی زبان پر امتی امتی ہوگا۔وہاں بھی امت کو نہیں بھولیں گے، نبی ﷺ کو امت امت اتنی پیاری تھی کہ اس وقت بھی امت کو نہیں بھولیں گے تو یہ انعام کی رات ہے اس کو لہو ولعب میں نہیں گزارنا ہے اس کو ضائع نہیں کرنا ہے خاص کر نوجوانوں سے گزارش ہے روایات میں آتا ہے کہ قیامت کے دن جو ڈر ہو گا، جو خوف ہو گا، جو ہول ہوگاوہ ایک خاص قسم کا ڈر، خوف اور ہول ہوگا جیسے دل بلکل مٹھی میں آ جاتا ہے ایسی کییفیت ہو گی ایسی حالت ہوگی لیکن اس دن بھی کچھ خوش قسمت لوگ ایسے ہوں گے ، کچھ مسلمان ایسے ہوں گے، اللہ اور اس کے رسول کو ماننے والے ایسے ہوں گے جو اللہ کے عرش میں سایہ میں ہوں گے یہ وہ ہوں گے جو لیلۃالجائزہ کو عبادت میں گزاریں گے تھوڑی بہت عبادت کریں گے اور اللہ پاک کو ان کی عبادت پسند آ جائے گی، قیامت کے دن جو ہول ہوگا، جو خوف ہوگااور دلوں پر مردنی چھائی ہوگی جنھوں نے عید کی رات عبادت میں گزاری ہوگی قیامت کے دن ان کے دلوں پر مردنی نہیں چھائے گی جو عید کی رات کو عبادت میں گزاریں گے اللہ کے سامنے جھکیں گے لیلۃ الجائزہ میں اپنی پیشانیوں کا اللہ کے سامنے جھکائیں گے لیلۃ الجائزہ میں اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوں گے تو قیامت کے دن جو ہول اور خوف ہوگا اور دلوں پر مردنی چھائے گی ان اللہ کے بندوں کے دلوں کے اوپر وہ مردنی نہیں چائے گی اور ان کے دل اس ہول میں بھی ہشاش اور بشاش ہوں گے تو اللہ رب العزت لیلۃ الجائزہ کی برکت سے وہ سعادت نصیب فرمائے گا ان شاء اللہ۔

اب جب اذان ہو جائے گی تو شیطان چھوٹ جاتے ہیں تو ایک افراتفری کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے وہ نہیں پیدا کرنی ہے اللہ بڑے ہیں اللہ کا گھر بھی بڑا ہے اس کے آداب ہیں جیسے اعتکاف میں ہم نے اللہ رب العزت کےگھر کے آداب کا خیال رکھا ابھی جاتے ہوئے بھی اللہ کے گھر کے آداب کا خیال رکھنا ہے افراتفری نہیں مچانی اور سکون، چین، طمانیتکے ساتھ اپنے اپنے سامان اٹھا کر اور اس یقین کے ساتھ کہ ہم نے جو اعتکاف کیا اور اس میں جو اعمال ہم نے کئے اللہ پاک نے ہمارے روزوں کو ہمارے اعتکاف کو ہماری تراویح کو ہمارے صدقات اور خیرات کو اللہ رب العزت نے ہماری جملہ عبادات کو قبول فرما لیا ہے اور اللہ پاک ہمیں اپنی شان کے مطابق انعام دیں گے کیونکہ اللہ کی مغفرت ہمارے گناہوں سے بہت زیادہ ہے اور اللہ کی رحمت ہمارے اعمال سے بہت زیادہ ہے ۔ میرے بھائیواور دوستو اس اختتامی دعا میں ویسے بھی ہمارا تجربہ ہے کہ اختتامی دعا بہت زیادہ قبولیت کے قریب ہوتی ہے ذکر میں جو ہم ہر سوموار کو حلقہ لگاتے ہیں اور اس میں ہم اجتماعی دعا مانگتے ہیں جن لوگوں کے لئے ہم نے اس اجتماعی دعا میں جو دعا ئیں مانگی ہیں ہمارا تجربہ ہے وہ قبول ہوتی ہیں تو یہ اختتامی دعا ہے ابھی ہم ذکر کا حلقہ لگائیں گے اور اس کے بعد دعا کریں گے تا کہ آپ لوگ جیسے ہی نماز پڑھ لیں پھر اپنے اپنے گھروں خوشیاں مناتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوں اللہ پاک عافیت کے ساتھ اور خاص کر جو لوگ دور والے ہیں انھوں نے بڑی قربانی کی ہے اللہ پاک قربانی کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اور نوازتے ہیں جو لوگ دور والے ہیں دور سے آئے ہیں اور انھوں نے قربانیاں کی ہیں اور اس کے بعد واپس جائیں گے اللہ پاک ان شاء اللہ ان کوقدم قدم پر نوازیں گے اللہ بڑے مہربان ہیں اور ہمارا یقین ہے کہ اس کی مغفرت ہمارے گناہوں سے بہت زیادہ ہے اور اس کی رحمت ہمارے اعمال سے بہت زیادہ ہے ابھی درود شریف پڑھ لیں تین مرتبہ پھر دعا کریں گے اور اس سے پہلے ایصال ثواب کر لیں ایک دفعہ سورہ فاتحہ گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص اور اس کا ثواب آقاء نامدار، فخر موجودات، امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی، احمد مجتبی، جمیع نبیاء کرام، ملائکہ مقربین اہل بیت عظام، صحابہ کرام ، تابعین چاروں سلاسل قادریہ ، چشتیہ ، نقشبندیہ ،سہروردیہ کے بزرگان دین اپنے والدین ، رشتہ ، جمیع مسلمانوں کو ایصال ثواب کر دیں ہمارا یقین ہے کہ ایصال ثواب پہنچتا ہے اور جو عالم برزخ میں تکلیف میں ہوتے ہیں ان پر آسانی ہو جاتی ہے اور جو پہلے سے اللہ کے دربار میں مقام والے ہوتےہیں ان کی روحیں ہماری طرف متوجہ ہوتی ہیں اور ان کی توجہ سے ہمارے عمل میں جان پیدا ہوتی ہے ہمارے عمل میں خشوع پیدا ہوتا ہے۔